menu-iconlogo
huatong
huatong
avatar

Zikr Jab Chir Gaya Unki Angrai Ka

Attaullah Khan Esakhelvihuatong
লিরিক্স
রেকর্ডিং
چشمِ ساقی سے طلب کر کے گلابی ڈورے

دل کے زخموں کو کہیں بیٹھ کے سی لیتا ہوں

ساغرِ مئے تو بڑی چیز ہے اک نعمت ہے

اشق بھی آنکھ میں بھر آئیں تو پی لیتا ہوں

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

میری نظر کو

میری نظر کو جنوں کا پیام دے ساقی

میری حیات کو لافانی شام دے ساقی

یہ روز روز کا

یہ روز روز کا پینا مجھے پسند نہیں

کبھی نہ ہوش میں آؤں وہ جام دے ساقی

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

شاخ سے پھول یوں ٹوٹ کر گر پڑے

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

شاخ سے پھول یوں ٹوٹ کر گر پڑے

جیسے دلہن کوئی پیار کی گود میں

جیسے دلہن کوئی پیار کی گود میں

زندگی کے مزے لوٹ کر گر پڑے

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

شاخ سے پھول یوں ٹوٹ کر گر پڑے

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

قاسم خان

ہوتی نہیں وفا تو جفا ہی کیا کرو

تم بھی تو کوئی رسم محبت ادا کرو

ہم تم پہ مر مٹے تو یہ کس کا قصور ہے

آئینہ لے کے ہاتھ میں خود فیصلہ کرو

اب ان پے کوئی بات کا ہوتا نہیں اثر

منت کرو سوال کرو التجا کرو

شرمندہ ہوں کے موت بھی آتی نہیں مجھے

تم میرے لیے اب تو کوئی بد دعا کرو

بیٹھو نہ محفلوں میں زمانہ خراب ہے

دیکھو ہماری بات کبھی سن لیا کرو

شاھد کبھی تو دیکھے گا وہ تم کو جھانک کر

اس کی گلی میں روز تماشا کیا کرو

حسن والوں کی گلیوں سے میت میری رکھ کے کاندھے پہ جس دم اٹھائی گئی

......

حسن والوں کی

حسن والوں کی گلیوں سے میت میری رکھ کے کاندھے پہ جس دم اٹھائی گئی

کنگھیاں گیسوؤں میں پھسی رہ گئیں

کنگھیاں گیسوؤں میں پھسی رہ گئیں

آئینے ہاتھ سے چھوٹ کر گر پڑے

کنگھیاں گیسوؤں میں پھسی رہ گئیں

آئینے ہاتھ سے چھوٹ کر گر پڑے

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

شاخ سے پھول یوں ٹوٹ کر گر پڑے

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

قاسم خان

مجھ کو دیوانہ سمجھتے ہیں تیرے شہر کے لوگ

میرے دامن سے الجھتے ہیں تیرے شہر کے لوگ

اور کیا دوں میں تجھے اپنی وفاؤں کا ثبوت

اب میرے حال پہ ہستے ہیں تیرے شہر کے لوگ

میں گیا وقت ہوں واپس نہیں آنے والا

کیوں میرا راستہ تکتے ہیں تیرے شہر کے لوگ

دل کی باتوں کو لب پر نہیں لاتے لیکن

مجھ پہ آواز تو کستے ہیں تیرے شہر کے لوگ

میرے محبوب نے مسکراتے ہوئے جب نقاب اپنے چہرے سے سرکا دیا

.....

میرے محبوب

او میرے محبوب نے مسکراتے ہوئے جب نقاب اپنے چہرے سے سرکا دیا

چودویں رات کا چاند شرما گیا

چودویں رات کا چاند شرما گیا

جتنے تارے تھے سب ٹوٹ کر گر پڑے

چودویں رات کا چاند شرما گیا

جتنے تارے تھے سب ٹوٹ کر گر پڑے

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

شاخ سے پھول یوں ٹوٹ کر گر پڑے

ذکر جب چھڑ گیا

قاسم خان

تو نے میخانہ نگاہوں میں چھپا رکھا ہے

ہوش والوں کو بھی دیوانہ بنا رکھا ہے

ناز کیسے نا کروں بندہ نوازی پہ تیری

مجھ سے ناچیز کو جب اپنا بنا رکھا ہے

ہر قدم سجدے بصد شوق کیا کرتے ہیں

ہم نے کعبہ تیرے کوچے میں بنا رکھا ہے

اے میرے پردہ نشیں تیری توجہ پہ نثار

میں نے دنیا سے تیرا عشق چھپا رکھا ہے

جو بھی غم ملتا سینے سے لگا لیتا ہوں

میں نے ہر درد کو تقدیر بنا رکھا ہے

بخش کر آپ نے احساس کی دولت مجھ کو

یہ بھی کیا کم ہے کہ انسان بنا رکھا ہے

کیا بتاؤں کے مایوس آنسو میرے کس طرح ٹوٹ کر زیب داماں ہوئے

......

کیا بتاؤں

کیا بتاؤں کے مایوس آنسو میرے کس طرح ٹوٹ کر زیب داماں ہوئے

نرم بستر پہ

نرم بستر پہ جیسے کوئی گل بدن

نرم بستر پہ جیسے کوئی گل بدن

اپنے محبوب سے روٹھ کر گر پڑے

نرم بستر پہ جیسے کوئی گل بدن

اپنے محبوب سے روٹھ کر گر پڑے

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

شاخ سے پھول یوں ٹوٹ کر گر پڑے

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

قاسم خان

اپنے چہرے پہ

اپنے چہرے پہ زلفیں بکھیرے ہوئے حال دل مجھ سے وہ پوچھنے آئے تھے

....

اپنے چہرے پہ زلفیں بکھیرے ہوئے حال دل مجھ سے وہ پوچھنے آئے تھے

کتنے لوگوں کی

او کتنے لوگوں کی نیت میں بال آ گئے

کتنے جام ہاتھ سے چھوٹ کر گر پڑے

کتنے لوگوں کی نیت میں بال آ گئے

کتنے جام ہاتھ سے چھوٹ کر گر پڑے

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

شاخ سے پھول یوں ٹوٹ کر گر پڑے

جیسے دلہن کوئی پیار کی گود میں

جیسے دلہن کوئی پیار کی گود میں

زندگی کے مزے لوٹ کر گر پڑے

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

ذکر جب چھڑ گیا ان کی انگڑائی کا

Attaullah Khan Esakhelvi থেকে আরও

সব দেখুনlogo

আপনার পছন্দ হতে পারে