برسوں کے انتظار کا انجام لکھ دیا
برسوں کے انتظار کا انجام لکھ دیا
برسوں کے انتظار کا انجام لکھ دیا
کاغذ پہ شام کاٹ کے پھر شام لکھ دیا
بکھری پڑی تھیں ٹوٹ کر کلیاں زمین پر
بکھری پڑی تھیں ٹوٹ کر کلیاں زمین پر
ترتیب دے کے میں نے تیرا نام لکھ دیا
ترتیب دے کے میں نے تیرا نام لکھ دیا
تقسیم ہو رہی تھیں جہاں بھر کی نعمتیں
تقسیم ہو رہی تھیں جہاں بھر کی نعمتیں
جب عشق بچ گیا تو مِرے نام لکھ دیا
جب عشق بچ گیا تو مِرے نام لکھ دیا
ہم کو کسی کے حسن نے شاعر بنا دیا
ہم کو کسی کے حسن نے شاعر بنا دیا
ہونٹوں کا نام لے نہ سکے، جام لکھ دیا
کاغذ پہ شام کاٹ کے پھر شام لکھ دیا