menu-iconlogo
huatong
huatong
avatar

Maa Ka Dil

Farhan Ali Qadrihuatong
bunsojinghuatong
Paroles
Enregistrements
دل نہ لگانا دل

بڑا بے درد زمانہ

ایک قصہ میں ممتہ کا سناتا ہوں آج

ایک عورت تھی مقدر سے گریبر مہتاد

لگے نصیب ایک لڑکا تھا اس کا مستانہ

ایک ہسی پہ دل و جان سے تھا دیوانہ

ایک دن کہنے لگا بن کے اس سے پریادی

برا نہ مانو میری جان رچا لو شادی

لڑکی وہ کہنے لگی مجھ کو تجھ سے پیار نہیں

وہ آگی جاغے گا ایک روز اعتبار نہیں

لڑکا یوں کہنے لگا دل سے دل میلا دیکھو

بیروسہ مجھ پہ نہ ہو تو گر آزما دیکھو

باغ دنیا سے مسرد کی بہارے لا دوں

زیرو زمین نہیں چاند سے تارے لا دوں

پھر تو وہ کہنے لگی ماغِ لا قاسم بسمِل

جب سمجھو گی میں تجھے اپنے پیار کے قابل

چیر کر سینہ مجھے لا دے اپنی ماں کا دل

بات کو سنتے ہی شیطان خوشی سے مچھلا

خون کرنے کے لیے ماں کا وہاں بھی نکلا

گھر میں آیا ہی تھا ماں پیار سے پوکار اٹھی

دیرے کیوں کر دی میرے لال آ کھالے روٹی

دیرے کیوں کر دی میرے لال آ کھالے روٹی

ہاتھ میں بیٹے کے خنجر کی جب چامک آئی

آسمان کا پوٹا اور زمین اتھر آئی

آسمان کا پوٹا اور زمین اتھر آئی

بڑا بے درد زمانہ

خون کرنے کے لیے لکا ہی تھا سودائی

ماں کے ہوتوں سے فقط آغ کی صدائی

چیخ اُٹھتے ہی قیامت کا دل اوبار گیا

ہاں بھر کا چھرا ماتا کے جگر پار گیا

لے کے دل چل دیا شادی وہ رچانے کے لیے

اپنی روٹھی ہوئی ملکہ کو منانے کے لیے

چلتے چلتے جو وہ ظالم نے یوں ٹھوکر کھائی

ہاتھ سے چھوٹ گیا دل اور زمین اتھر آئی

ہاتھ سے چھوٹ گیا دل اور زمین اتھر آئی

جلد بازی میں یوں لکا تھا اُٹھانے دل کو

ایک رشمہ نظر آیا وہی پے قاتل کو

ایک رشمہ نظر آیا وہی پے قاتل کو

ماں کا دل کہنے لگا لیتے ہوئے انگڑائی

اے میرے لال تجھے چوٹ تو نہیں آئی

بڑا بے درد زمانہ

بڑا بے درد زمانہ

عشق نے اندھا نہیں بہرا اسے کر ڈالا

ماں کی آواز وہاں کون تھا سننے والا

شام کی سیاہی میں اس رات کو وہ بچ نکلا

ایک ہی پل میں وہ معصوم کے گھر جا پہنچا

رکے دل قدموں میں اور پیار سے وہ یوں بولا

لو میری جان جو مانگا تھا وہ میں لے آیا

دیکھے یہ حال یہ الجن میں پڑ گئی کنفن

اسے کہنے لگی تیور کو بدل کر ناغن

اسے کہنے لگی تیور کو بدل کر ناغن

وہاں ہے تجھ سا کوئی عاشق قربان نہیں

پر حقیقت میں تو شیطان ہے انسان نہیں

پر حقیقت میں تو شیطان ہے انسان نہیں

تم نے سوچا بھی یہ انجام اس کا کیا ہوگا

جو اپنی ماں کا نہ ہوا وہ میرا کیا ہوگا

بڑا بے درد زمانہ

بڑا بے درد زمانہ

وفا نہ پائی فرشتوں نے سرد مہری میں

گریفت کر کے اسے لے گئے کچھ گری میں

نہ گئے گا وہاں جو کوئی وہاں شہادت دے

بے رادر یہ نام باپ جو زمانت دے

پولیس نے لا کے عدالت نے اس کو پیش کیا

اور دل ساتھ میلائے تھے میز پہ رکھا

وکیل نے جب حسینہ کا سب بیان سنا

تو غسنوں قبل کے غیرت سے خون اور کیا

تو غسنوں قبل کے غیرت سے خون اور کیا

حضور جج نے بھی فرمایا یہ تو مجرم ہے

سزائے ماں دوں اس کو یہ مجھ پہ لازم ہے

ماں کا دل جوش محبت میں یہ پوکار اٹھا

میں نے خود اپنے ہی گاتھوں سے اپنا خون کیا

بڑا بے درد سمانہ

Davantage de Farhan Ali Qadri

Voir toutlogo

Vous Pourriez Aimer

Maa Ka Dil par Farhan Ali Qadri - Paroles et Couvertures