دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں
دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں
ہر نئے موڑ پہ اک زخم نیا دیتے ہیں
ہر نئے موڑ پہ اک زخم نیا دیتے ہیں
دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں
کیسے ممکن ہے، دھواں بھی نہ ہو اور دل بھی جلے
کیسے ممکن ہے، دھواں بھی نہ ہو اور دل بھی جلے
چوٹ پڑتی ہے تو پتھر بھی صدا دیتے ہیں
ہر نئے موڑ پہ اک زخم نیا دیتے ہیں
دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں
تم سے تو خیر گھڑی بھر کی ملاقات رہی
تم سے تو خیر گھڑی بھر کی ملاقات رہی
لوگ صدیوں کی رفاقت کو بھلا دیتے ہیں
ہر نئے موڑ پہ اک زخم نیا دیتے ہیں
دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں
جن پہ ہوتا ہے بہت دل کو بھروسہ، تابشؔ
جن پہ ہوتا ہے بہت دل کو بھروسہ، تابشؔ
وقت پڑنے پہ وہی لوگ دغا دیتے ہیں
ہر نئے موڑ پہ اک زخم نیا دیتے ہیں
دوست کیا خوب وفاؤں کا صلہ دیتے ہیں