چلو وہاں جہاں یہ دل کہے
مجھے جانے کہاں اب یہ لے جائے
ہوا کو میں بول دوں
بانہوں کو میں کھول دوں
راہوں پہ پڑے جو قدم
یہ رکنے نہ پائے
کیا کہوں بول کے
میں دیکھوں جب
آنکھیں کھول کے، آنکھیں کھول کے
سارے منظر میرے سنگ ہو لیے
اور ذرا سا دھیما دھیما احساس ہے (دھیما دھیما)
میں دیکھوں جب
آنکھیں کھول کے، آنکھیں کھول کے
سارے منظر میرے سنگ ہو لیے
اور ذرا سا دھیما دھیما احساس ہے (دھیما دھیما)
نیلے نیلے آسماں کے تلے، hm-hm
یوں ہی سفر میں یہ دن سارا ڈھل جائے، او
سفر منزلوں سے حسیں ہو گئے، او
تیرے قدموں سے قدم میرے مل جائیں
راستوں کو میں ڈھونڈ لوں (ڈھونڈ لوں)
وادیوں میں میں جھوم لوں (جھوم لوں)
راہوں پہ پڑے جو قدم
یہ رکنے نہ پائے
تو کیا کہوں بول کے
میں دیکھوں جب
آنکھیں کھول کے، آنکھیں کھول کے
سارے منظر میرے سنگ ہو لیے
اور ذرا سا دھیما دھیما احساس ہے (دھیما دھیما)
ملے پناہ کہیں چھاؤں تلے
جانے کہاں کب دن یہ ڈھلے
سب ملے جلے راستے لگے
ہر جگہ یہی بات ہے کہے
رستہ ہی ہے، منزل نہیں
کیا کہوں بول کے
(آنکھیں کھول کے، آنکھیں کھول کے)
(سارے منظر میرے سنگ ہو لیے)
(اور ذرا سا دھیما دھیما احساس ہے)
(دھیما دھیما، دھیما دھیما)
(آنکھیں کھول کے، آنکھیں کھول کے)
(سارے منظر میرے سنگ ہو لیے)
(اور ذرا سا دھیما دھیما احساس ہے)
(دھیما دھیما)