ملے کیسے کہ جو قسمت میں نہیں
یہ محبت تو وراثت میں نہیں
میں نے ہر حال میں جی کے دیکھا
ہاں، میں نے ہر حال میں جی کے دیکھا
چین اِس دنیا کی جنت میں نہیں
ہاتھ سے ہاتھ کوئی چھوٹ گیا
ایک ہی پل میں بھرم ٹوٹ گیا
ہاتھ سے ہاتھ کوئی چھوٹ گیا
ایک ہی پل میں بھرم ٹوٹ گیا
رنگ کے، نور کے ہم تم تھے مکیں
کاش چھو لیتے کبھی دل کی زمیں
ایسا لگتا ہے مجھے تیرے بغیر
ہاں، ایسا لگتا ہے مجھے تیرے بغیر
میرا کردار کہانی میں نہیں
ہاتھ سے ہاتھ کوئی چھوٹ گیا
ایک ہی پل میں بھرم ٹوٹ گیا
عشق خاکی ہے تو عشق ہے خدا
عشق خاکی ہے تو عشق ہے خدا
جاں دینے کا ہی مطلب ہے وفا
ہم سفر کوئی تو رہے کب تک
دل کے اور خوں کے رشتے ہیں جدا
جان بھی لے کے کوئی روٹھ گیا
ایک ہی پل میں بھرم ٹوٹ گیا
ہاتھ سے ہاتھ کوئی چھوٹ گیا
ایک ہی پل میں بھرم ٹوٹ گیا