سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
سلسلے توڑ گیا...
کتنا آساں تھا تِرے ہجر میں مرنا، جاناں
کتنا آساں تھا تِرے ہجر میں مرنا، جاناں
کتنا آساں تھا تِرے ہجر میں مرنا، جاناں، ہاں
پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے
سلسلے توڑ گیا...
اس کی وہ جانے، اسے پاسِ وفا تھا کہ نہ تھا
اس کی وہ جانے، اسے پاسِ وفا تھا کہ نہ تھا
اس کی وہ جانے، اسے پاسِ وفا تھا کہ نہ تھا، ہاں
تم، فرازؔ، اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے
ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے
سلسلے توڑ گیا...