فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر
ہم بھی بے بس نہیں، بے سہارا نہیں
خود اُنھی کو پکاریں گے ہم دور سے
راستے میں اگر پاؤں تھک جائیں گے
فاصلوں کو تکلف ہے ہم سے اگر
ہم بھی بے بس نہیں، بے سہارا نہیں
خود اُنھی کو پکاریں گے ہم دور سے
جیسے ہی سبز گنبد نظر آئے گا
بندگی کا قرینہ بدل جائے گا
سر جھکانے کی فرصت ملے گی کسے
خود ہی پلکوں سے سجدے ٹپک جائیں گے
سر جھکانے کی فرصت ملے گی کسے
خود ہی پلکوں سے سجدے ٹپک جائیں گے
نامِ آقاؐ جہاں بھی لیا جائے گا
ذکر اُن کا جہاں بھی کیا جائے گا
نامِ آقاؐ جہاں بھی لیا جائے گا
ذکر اُن کا جہاں بھی کیا جائے گا
نور ہی نور سینوں میں بھر جائے گا
ساری محفل میں جلوے لپک جائیں گے
نور ہی نور سینوں میں بھر جائے گا
اے مدینے کے زائر، خدا کے لیے
داستانِ سفر مجھ کو یوں مت سنا
اے مدینے کے زائر، خدا کے لیے
داستانِ سفر مجھ کو یوں مت سنا
اُن کی چشمِ کرم کو ہے اِس کی خبر
کس مسافر کو ہے کتنا شوقِ سفر
اُن کی چشمِ کرم کو ہے اِس کی خبر
کس مسافر کو ہے کتنا شوقِ سفر