آؤ پھر سے گزارتی ہوا کے
بیچ میں
الجھے ہوئے مست بھنور سے
جیت لیں
دور وہ اُڑتے جُگنُو کے
نور سے
راستے اپنے ڈھونڈنا
یوں سیکھ لیں
ہوں
ہوں
خواب میں بند دروازے
خوابوں سے ہی تو کھلتے ہیں
شور میں جو بصر کرتی
خاموشی وہ چبھتی بڑی ہے
دور وہ اُڑتے جُگنُو کے
نور سے
راستے اپنے ڈھونڈنا
یوں سیکھ لیں
ہوں
ہوں