menu-iconlogo
huatong
huatong
fariha-pervez-silsilay-tor-gaya-cover-image

Silsilay Tor Gaya

Fariha Pervezhuatong
seelipinghuatong
Lời Bài Hát
Bản Ghi
سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے

ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے

سلسلے توڑ گیا...

کتنا آساں تھا تِرے ہجر میں مرنا، جاناں

کتنا آساں تھا تِرے ہجر میں مرنا، جاناں

کتنا آساں تھا تِرے ہجر میں مرنا، جاناں، ہاں

پھر بھی اک عمر لگی جان سے جاتے جاتے

سلسلے توڑ گیا...

اس کی وہ جانے، اسے پاسِ وفا تھا کہ نہ تھا

اس کی وہ جانے، اسے پاسِ وفا تھا کہ نہ تھا

اس کی وہ جانے، اسے پاسِ وفا تھا کہ نہ تھا، ہاں

تم، فرازؔ، اپنی طرف سے تو نبھاتے جاتے

سلسلے توڑ گیا وہ سبھی جاتے جاتے

ورنہ اتنے تو مراسم تھے کہ آتے جاتے

سلسلے توڑ گیا...

Nhiều Hơn Từ Fariha Pervez

Xem tất cảlogo

Bạn Có Thể Thích