menu-iconlogo
logo

Maand

logo
Letra
ھمم، ھمم، ھمم

ملے تو تم کبھی نہیں

میری حسرت کیوں بھڑکائی بے وجہ؟

کہ تم بنا جیے اگر

ہوا کیسے نہ یہ جینا رائے گا

دریا میرے دل کا یہ بہتا نہ

دُکھی دل کی صدا کچھ یہ کہتا نہ

اس کی خاموشی کی تُو وجہ ہے نا

دل سے تنگ آ گیا یہی سزا ہے نا

الفتوں میں نہیں کوئی پیمانہ

میرے اپنوں کا مجھ سے یہ کہنا تھا

سُرمئی تیری آنکھوں میں بہہ جانا

کیا پتہ تیرے غم میں ہی رہنا تھا

کیوں یوں سہتے سہتے

دل کو غم کھا چکا میری جان

کیوں یوں رہتے رہتے

دکھے نہ کوئی دشا

کیوں یوں سہتے سہتے

دل کو غم کھا چکا میری جان

کیوں یوں رہتے رہتے

دکھے نہ کوئی دشا

جو تُو نہیں تو ایسا میں چہرہ

کہ جس کی خوبصورتی ماند پڑی ہو

ایسا میں دریا جو بہنا نہ چاہے

جو تُو نہیں تو ایسا میں چہرہ

کہ جس کی خوبصورتی ماند پڑی ہو

ایسا میں دریا جو بہنا نہ چاہے

دریا میرے دل کا یہ بہتا نہ

دُکھی دل کی صدا کچھ یہ کہتا نہ

اس کی خاموشی کی تُو وجہ ہے نا

دل سے تنگ آ گیا یہی سزا ہے نا

الفتوں میں نہیں کوئی پیمانہ

میرے اپنوں کا مجھ سے یہ کہنا تھا

سُرمئی تیری آنکھوں میں بہہ جانا

کیا پتہ تیرے غم میں ہی رہنا تھا

کیا پتہ تیرے غم میں ہی رہنا تھا

ایسا میں دریا جو بہنا نہ چاہے