menu-iconlogo
logo

Dil Khirki

logo
Letra
ایک ہزار جانیں ایسی

مجھ پہ سب فدا

ان سب کو الوداع

اور ایک ہزار باتیں ایسی

سب لگتی ہیں صحیح

لیکن میں مانوں گا نہیں

کیونکہ کچھ ایسے ہیں سوال

کہ جن کے ہیں جواب لفظوں میں ممکن ہی نہیں

اور کہہ دوں میں اگر

سب پاگل اس قدر

کوئی مانے گا نہیں

بس اب دل کھڑکی کو کھولو

ان دروازوں کو کھولو

بس اب دل کھڑکی کو کھولو

ان دروازوں کو کھولو

اور یہ دروازے ہیں ایسے

کہ یہ کھل جائیں اگر

تو بند یہ ہونگے نہ کبھی

اور دریا کچھ ہیں ایسے

جو نہ بہنے تھے کبھی

جب تک ہم ڈوبے تھے نہیں

اور یہ زنجیریں ہیں ایسی

یہ نہ کھلنی تھیں کبھی

اگر ہم جھکتے ہی نہیں

اور منظر یہ ہیں ایسے

یہ نہ دکھائی دینے تھے کبھی

اندر ہم گھستے اگر نہیں

بس اب دل کھڑکی کو کھولو

ان دروازوں کو بولو

بس اب دل کھڑکی کو کھولو

ان دروازوں کو کھولو

اور ہاں یہ صحراؤں میں چیخو

یہ وادیوں میں سیکھو

کہ اب دل کھڑکی کو کھولو

اور ہاں یہ صحراؤں میں چیخو

یہ تنہائیوں میں سیکھو

کہ اب دل کھڑکی کو کھولو

اور گو ہم لگتے ہیں حیران

اکیلے پریشان

لیکن ہم خوش ہیں میری جان

اور تیری آنکھیں بھی اداس

لمبے بھکرے تیرے بال

لیکن یہ سچ ہے میری جان

کہ پھول کھلتے ہی نہیں

اور ہم ملتے نہ کبھی

اگر ہم گمتے ہی نہیں

اور ایک ہزار جانیں ایسی

مجھ پہ سب فدا

ان سب کو مہدی مالوف کا الوداع

بس اب دل کھڑکی کو کھولو

بس اب دل کھڑکی کو کھولو

بس اب دل کھڑکی کو کھولو

ان دروازوں کو بولو